Intehaye wasal Episode 4

 Intehaye wasal Episode 4


مرہا اس وقت اپنے کمرے میں موجود تھی جب اس کو یہ پتہ چلا کہ یاسر اور اس کے گھر والے ان کے گھر اپنے گھر میں کچھ مرمت کے باعث رہنے کے لیے ا رہے ہیں بوا جی نے مرہ کو ا کے پیغام دیا اور کہا کہ بڑی بھی اپ کو نیچے بلا رہی ہیں مرہاہ نے اس ٹائم ٹراؤزر شرٹ پہنا ہوا تھا وہ نیچے اماں کے پاس بات سننے گئی "جی اماں"

 "مرہا ابھی تمہیں پتہ چلا ہے تایا تائی ا رہے ہیں اور پتہ ہے تمہیں ان کے ساتھ یاسر بھی ہے تو ذرا ڈھنگ کے کپڑے پہنو میں نے تمہارے کپڑے استری کروا کر تمہارے کمرے میں بھجوا دیے ہیں وہی کپڑے پہن کر نیچے اؤ پانچ منٹ سے پہلے "

اچھا اماں جان۔۔

 وہ پانچ منٹ کا کہہ کر 25 منٹ لگا کر نیچے ائی جب وہ نیچے ائی تو مہمان ا چکے تھے اس نے جھک کر احمد صاحب کو سلام کیا دیوان خانے میں سب مرد حضرات بیٹھے ہوئے تھے اور کچن کی طرف چلے گئے وہاں فرحت بیگم اور لائبہ بھی موجود تھے سب نے خوشگوار ماحول میں کھانا کھایا کھانا کھاتے ہوئے مرہا کو مسلسل کسی کی نظروں کی تپش اپنے اوپر محسوس ہو رہی تھی لیکن وہ نظر انداز کر کے کھانا کھاتی رہی کھانا کھا کر چونکہ سب تھکے ہوئے تھے سب اپنے اپنے کمروں میں سونے کے لیے چلے گئے مرہا کی نیند کافی گہری ہوتی تھی لیکن کبھی بھی مرہا نے اپنے کمرے کو لاک نہیں کیا تھا رات کے 12 بج چکے تھے سب اپنے کمروں میں گہری نیند سو چکے تھے جو کہ سب تھکے ہوئے یاسر اپنے کمرے سے نکلا اور خاموشی سے مرہا کے کمرے کی طرف چلا گیا

۔۔۔۔

  ترہان صاحب اپنا صبح کا لیکچر تیار کر رہے تھے جب اچانک سے ان کو کچھ بات یاد ائی اور وہ مسکرانے لگے جب اپنے بیٹھے بیٹھے بے وجہ مسکرانے پر غور کیا تو خود کو ہی ملامت کرنے لگے "یار ترہان"

 کیا یاسر نے کمرے میں ا کر مرہا کی طرف دیکھا وہ بے سود سوئی ہوئی تھی اس کی نیند اتنی کچی نہ تھی کہ دروازہ کھلنے کی اواز سے وہ جاگ جائے یاسر کمرے میں ا کر میرے حق کے قریب ہی بیڈ پر بیٹھ گیا میرے ہاتھ تھوڑا سا کسٹمس ائی پر کروٹ بدل گئی یاسر کی انکھوں کے اگے چھ ماہ پہلے والا منظر ایا جب اس نے امریکہ میں شادی کی تھی وہ چھ ماہ پہلے ہی یہ امریکہ میں اپنی اپنی کولیگ سے شادی کر چکا تھا وہ تو گھر اپنے ماں باپ کو بتانے کے لیے ایا تھا پر یہاں ایا تو اس کی منگنی کی بات چل رہی تھی وہ کچھ بول نہ سکا اور چپ کر کے منگنی کر لی یار یہ کتنی چھوٹی سی لڑکی ہے پر ہے تو بہت پیاری یاسر اس کے بالوں کو چھیڑنے لگا اپنے بائیں ہاتھ کی پشت اس کے چہرے پر پھیری تو مرہا ڈر کر اٹھی اپ اپ یہاں کیا کر رہے ہیں تم سے ملنے ایا تھا اور کیا کر رہا ہے

 او کم ان اب یہ اولڈ سکول باتیں نہ کرنے لگ جانا

 بس تمہارے ساتھ کچھ ٹائم سپینڈ کرنا چاہتا تھا دیکھنا چاہتا تھا میری منگیتر کیسی ہے

   مرہاڈر کر کچ

ھ پیچھے ہوئی تھی

 یاسر نے میرا ہاتھ پکڑنا چاہا تو منہا نے ہاتھ جھٹک دیا

 یاسر کو اس کا یہ عمل بالکل پسند نہ ایا

 اس نے میرے حق کی کلائی اتنی سختی سے اپنے ہاتھوں میں دبوچی کہ مرحا کو اپنی جان نکلتی محسوس ہوئی

 یہ اپ کیا کر رہے ہیں

 یاسر نے اس کی انکھوں میں انکھیں گاڑتے ہوئے کہا کہ اگر یہاں میرے انے کا کسی کو پتہ چلا تو میں صاف کہہ دوں گا کہ تم نے مجھے بلایا تھا تو اپنے اس چھوٹے دماغ پر زور مت ڈالنا اور اپنا منہ بند رکھنا

 یاسر کہہ کر پیر پٹکتا ہوا کمرے سے چلا گیا

--------

 مرہ کو اس کے بعد ساری رات نیند نہیں ائی وہ صرف ڈرتی رہی

 صبح اٹھ کر وہ جلدی تیار ہو کر اپنے وقت پر سکول چلے گئے سکول گئی تو اس کو پتہ چلا کہ اس کی دوستی سکول نہیں ائی اب وہ بات کرے بھی تو کس سے کرے

 لاسٹ کلاس ترخان صاحب کی تھی

 کلاس کے دوران ترخان نے کافی وہ نوٹ کیا کہ جو لڑکی روز ہستی مسکراتی رہتی ہے باتیں کرتی رہتی ہے اج وہ بالکل خاموش کھوئی کھوئی سی ہے سب لڑکیاں کلاس سے جا چکی تھی میرے خیال اپنے خیالوں میں ہی کھوئی ہوئی تھی وہ شاید کچھ سوچ رہی تھی ترخان نے مرہا کو اگے بڑھ کر مخاطب کیا "مرہا اپ اب تک یہاں بیٹھی ہیں"


" نہیں سر وہ میں جا رہی ہوں"

  ترہان کو اس کی انکھوں میں نمی نظر ائے تو اگے بڑھ کر پوچھا

" مرہا اپ رو رہی ہیں"

 نن نہیں سر

 میرا کلاس سے باہر نکلی تو باہر سامنے ہی ریحان کھڑا تھا وہ اج جلدی فارغ ہو گیا تھا تو وہ مرہا کو لینے کے لیے ایا تھا

 مرہا کلاس سے باہر نہ نکلی تو تو ریحان گارڈ سے اجازت لیتا ہوا اندر اگیا

 وہ پچھلے چند منٹوں سے تھوڑی دور کھڑا تھا وہ مرہا کو بات کرتا دیکھ رہا تھا لیکن اس کو اواز نہیں جا رہی تھی

 چلیں مرہا؟۔۔

 جی بھائی چلیں۔

۔۔۔۔۔۔

 شام میں جب سب دیوان خانے میں مصروف تھے مرہا کچن میں موجود تھی وہ ڈیری سہمی ہوئی تھی اور باہر نہیں جانا چاہتی تھی موقع پا کر یاسر اس کو اور دھمکانے کے لیے کچن کی طرف ایا اس نے میرا کو روکا تو میرا نے بہت زیادہ غصے سے اس کا ہاتھ جھٹکا اور چلے گئے۔

 ریحان نے یہ دیکھ لیا اس کو یہ نظر ایا کہ اس کی بہن نے اس کے ہونے والے بہنوئی سے بدتمیزی کی ہے چونکہ مرہا کو ریحان نظر نہیں ایا تھا اور یاسر کو ریحان کی موجودگی کا احساس ہو گیا تھا اس لیے وہ بہت شریف کھڑا سب دیکھتا رہا۔

" یا ریحان کچھ مت کہنا معصوم ہے پتہ نہیں جب سے منگنی ہوئی ہے سیدھی طرح بلاتی ہی نہیں ہے بات بھی کرو تو جواب نہیں دیتی بدتمیزی کرتی ہے سمجھ جائے گی"

 نشاسر ریحان کے دل میں ایک اور شک ڈال چکا تھا۔

 اور ریحان کے ذہن میں دوپہر میں جو اس نے مرہا کے ایک لاسٹ فیلوز کے منہ سے بات سنی تھی اس پر بھی وہ کشمکش کا شکار تھا۔

 لڑکیاں اپس میں بات کر رہی تھی کہ اس دن تو مرہا کو باہوں میں اٹھا لیا تھا واہ ترہان صاحب اج ا

س کو کلاس میں روک لیا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

Popular Posts